I will try my leavel best to prove this aqeda of khatam e nabuwat from the words of almighty that is Quran kareem and the words of Holy Rasool that is Hadees Rasool let us start from Quran
Let us see what Quran says about khatam e nabuwat
مَا كَانَ مُحَـمَّـدٌ اَبَآ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ وَلٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَخَاتَمَ النَّـبِيّٖنَ ۭ وَكَانَ اللّٰهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِــيْمًا
(لوگو) تمہارے مردوں میں کسی کے باپ محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) نہیں (١) لیکن اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں اور تمام نبیوں کے ختم کرنے والے ہیں (٢) اور اللہ تعالیٰ ہر چیز کو (خوب) جانتا ہےـ
MuHammad is not a father of any of your men, but he is a messenger of Allah and the last of the prophets. And Allah has the Knowledge of every thing.Surah ahzab ayat number 40
This ayat clearly shows that Rasool kareem was the last among the messengers and as well as he was the last prophet he was the last messenger because every messenger is also a Prophet so this ayat clearly shows that he was the last messenger as well as the last prophet as well let us see the tafseer of this ayat now and the best tafseer of quran is the tafseer of Raool kareem because Quran it self says
فَاِنَّمَا يَسَّرْنٰهُ بِلِسَانِكَ لِتُبَشِّرَ بِهِ الْمُتَّقِيْنَ وَتُنْذِرَ بِهٖ قَوْمًا لُّدًّا 97
ہم نے اس قرآن کو تیری زبان میں بہت ہی آسان کر دیا ہے (١) کہ تو اس کے ذریعہ سے پرہیزگاروں کو خوشخبری دے اور جھگڑالو (٢) کو ڈرا دے۔
So We have made it (the Qur‘an) easy through your tongue, so that you give with it the good news to the God-fearing, and warn with it an obstinate people.Surah maryam ayat number 97
So let se first see the ahadees in tafseer of this ayat let us start from sahi bukhari
Proof From Ahadees on Khatam e nabuwat
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَابْنُ أَبِي عُمَرَ وَاللَّفْظُ لِزُهَيْرٍ قَالَ إِسْحَقُ أَخْبَرَنَا و قَالَ الْآخَرَانِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ سَمِعَ مُحَمَّدَ بْنَ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَنَا مُحَمَّدٌ وَأَنَا أَحْمَدُ وَأَنَا الْمَاحِي الَّذِي يُمْحَی بِيَ الْکُفْرُ وَأَنَا الْحَاشِرُ الَّذِي يُحْشَرُ النَّاسُ عَلَی عَقِبِي وَأَنَا الْعَاقِبُ وَالْعَاقِبُ الَّذِي لَيْسَ بَعْدَهُ نَبِيٌّ
زہیر بن حرب، اسحق بن ابراہیم، ابن ابی عمرو زہیر اسحاق سفیان بن عیینہ، زہری، حضرت محمد بن جیبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن مطعم اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں محمد ہوں اور میں احمد بھی ہوں اور میں ماحی بھی ہوں یعنی اللہ میری وجہ سے کفر کو مٹائے گا اور میں حاشر ہوں سب لوگوں کو میرے پاؤں پر جمع کیا جائے گا اور میں عاقب ہوں اور عاقب وہ ہے کہ جس کے بعد کوئی اور نبی نہیں۔
Sahi bukhari kitab fazail quran hadees number 6990,3286,4550,6100,6101,2952
Sahi Muslim Fazail quran 6099,3286,4550,6100,6101
I think no one shuld have any doubt now on this hadees because it is present more then 10 times in the two most authentic books of ahadees I think I have no need to give authentication of ahadees of sahi muslim nd sahi bukhari because is per umat muslima ka itefaq hai k it doesn’t contain any weak narration let us check some other ahadees from Sahi muslim in this regard now
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ أَيُّوبَ وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالُوا حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ وَهُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ عَنْ الْعَلَائِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فُضِّلْتُ عَلَی الْأَنْبِيَائِ بِسِتٍّ أُعْطِيتُ جَوَامِعَ الْکَلِمِ وَنُصِرْتُ بِالرُّعْبِ وَأُحِلَّتْ لِيَ الْغَنَائِمُ وَجُعِلَتْ لِيَ الْأَرْضُ طَهُورًا وَمَسْجِدًا وَأُرْسِلْتُ إِلَی الْخَلْقِ کَافَّةً وَخُتِمَ بِيَ النَّبِيُّونَ
یحیی بن ایوب، قتیبہ بن سعید، علی بن حجر، اسمعیل ابن جعفر، علاء، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے چھ وجوہ سے انبیاء کرام علیہ السلام پر فضیلت دی گئی ہے مجھے جوامع الکلم عطا فرمائے گئے، رعب کے ذریعے میری مدد کی گئی، میرے لئے مال غنیمت کو حلال کردیا گیا اور میرے لئے تمام روئے زمین پاک کرنے والی اور نماز کی جگہ بنا دی گئی اور مجھے تمام مخلوق کی طرف بھیجا گیا اور مجھ پر نبوت ختم کر دی گئی۔
Sahi muslim kitab ul masajid 1162
حَدَّثَنِي إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عِيسَی بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِمْصِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا الزُّبَيْدِيُّ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَأَبِي عَبْدِ اللَّهِ الْأَغَرِّ مَوْلَی الْجُهَنِيِّينَ وَکَانَ مِنْ أَصْحَابِ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّهُمَا سَمِعَا أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُا صَلَاةٌ فِي مَسْجِدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفْضَلُ مِنْ أَلْفِ صَلَاةٍ فِيمَا سِوَاهُ مِنْ الْمَسَاجِدِ إِلَّا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آخِرُ الْأَنْبِيَائِ وَإِنَّ مَسْجِدَهُ آخِرُ الْمَسَاجِدِ قَالَ أَبُو سَلَمَةَ وَأَبُو عَبْدِ اللَّهِ لَمْ نَشُکَّ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ کَانَ يَقُولُ عَنْ حَدِيثِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَنَعَنَا ذَلِکَ أَنْ نَسْتَثْبِتَ أَبَا هُرَيْرَةَ عَنْ ذَلِکَ الْحَدِيثِ حَتَّی إِذَا تُوُفِّيَ أَبُو هُرَيْرَةَ تَذَاکَرْنَا ذَلِکَ وَتَلَاوَمْنَا أَنْ لَا نَکُونَ کَلَّمْنَا أَبَا هُرَيْرَةَ فِي ذَلِکَ حَتَّی يُسْنِدَهُ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنْ کَانَ سَمِعَهُ مِنْهُ فَبَيْنَا نَحْنُ عَلَی ذَلِکَ جَالَسَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ قَارِظٍ فَذَکَرْنَا ذَلِکَ الْحَدِيثَ وَالَّذِي فَرَّطْنَا فِيهِ مِنْ نَصِّ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْهُ فَقَالَ لَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَشْهَدُ أَنِّي سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنِّي آخِرُ الْأَنْبِيَائِ وَإِنَّ مَسْجِدِي آخِرُ الْمَسَاجِدِ
اسحاق بن منصور، عیسی بن منذر، محمد بن حرب، حضرت ابوسلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بن عبدالرحمن اور حضرت ابوعبد اللہ اغر، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھیوں میں سے ہیں سے روایت ہے کہ انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مسجد میں نماز پڑھنا مسجد حرام کے علاوہ باقی تمام مساجد میں ایک ہزار نمازیں پڑھنے سے زیادہ فضیلت رکھتا ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تمام انبیاء علیہ السلام میں آخری نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مسجد آخری مسجد ہے۔ حضرت ابوسلمہ اور حضرت ابوعبد اللہ کہتے ہیں کہ ہم اس میں کوئی شک نہیں کرتے کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حدیث کی حیثیت سے فرمائی تھی اور ہم اس حدیث کے بارے میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے یقینی طور پر معلوم نہ کر سکے یہاں کہ جب حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ وفات پاگئے تو ہم اس کو یاد کرنے لگے اور افسوس کرنے لگے کہ اس حدیث کے بارے میں ہم حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بات نہیں کر سکے آگے ہم بات کر لیتے تو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے یہ حدیث نقل کر کے سنا دیتے ہم اس سلسلہ میں یہ بات کر رہے تھے کہ حضرت عبد اللہ بن ابراہیم بن قارظ ہمارے ساتھ آکر بیٹھ گئے تو ہم نے اس حدیث کے بارے میں ان سے ذکر کیا جو ہم نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے معلوم کرنی تھی تو حضرت عبد اللہ بن ابراہیم بن قارظ نے ہم سے فرمایا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا وہ فرماتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میں انبیاء علیہ السلام میں آخری نبی ہوں اور میری مسجد مساجد میں آخری مسجد ہے۔
Sahi mulsim kitab ul hajj hadees number 3370
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی التَّمِيمِيُّ وَأَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ وَعُبَيْدُ اللَّهِ الْقَوَارِيرِيُّ وَسُرَيْجُ بْنُ يُونُسَ کُلُّهُمْ عَنْ يُوسُفَ بْنِ الْمَاجِشُونِ وَاللَّفْظُ لِابْنِ الصَّبَّاحِ حَدَّثَنَا يُوسُفُ أَبُو سَلَمَةَ الْمَاجِشُونُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْکَدِرِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعَلِيٍّ أَنْتَ مِنِّي بِمَنْزِلَةِ هَارُونَ مِنْ مُوسَی إِلَّا أَنَّهُ لَا نَبِيَّ بَعْدِي قَالَ سَعِيدٌ فَأَحْبَبْتُ أَنْ أُشَافِهَ بِهَا سَعْدًا فَلَقِيتُ سَعْدًا فَحَدَّثْتُهُ بِمَا حَدَّثَنِي عَامِرٌ فَقَالَ أَنَا سَمِعْتُهُ فَقُلْتُ آنْتَ سَمِعْتَهُ فَوَضَعَ إِصْبَعَيْهِ عَلَی أُذُنَيْهِ فَقَالَ نَعَمْ وَإِلَّا فَاسْتَکَّتَا
یحیی بن یحیی تمیمی، ابوجعفر محمد بن صباح عبید اللہ قواریری سریج بن یونس یونس بن ماجشون ابن صابھ یوسف ابوسلمہ ماجشون محمد بن منکدر سعید بن مسیب حضرت عامر بن سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ سلم نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا (اے علی) تم میرے لئے اس طرح ہو کہ جس طرح ہارون علیہ السلام حضرت موسٰی علیہ السلام کے لئے تھے، سوائے اس کے کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے، حضرت سعید کہتے ہیں کہ میں نے چاہا کہ میں خود یہ حدیث حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنوں تو میں نے حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ملاقات کی میں نے ان کو وہ حدیث بیان کی کہ جو حضرت عامر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مجھ سے بیان کی تھی تو حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہنے لگے کہ میں نے یہ حدیث سنی ہے، تو میں نے کہا کیا آپ نے یہ حدیث سنی ہے؟ تو حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنی انگلیاں اپنے کانوں پر رکھیں اور کہنے لگے ہاں! میں نے یہ حدیث سنی ہے اور اگر میں نے یہ حدیث سنی نہ ہو تو میرے یہ دونوں کان بہرے ہو جائیں۔
Sahi muslim kitab un manaaqib 6211
The above hadees is mutwatir and it is present in more then 50 ahadees books all together one cant gnore this hadees all the above ahadees were from sahi muslim nd sahi bukhari so need to give authentication of above ahadees but if any one have any doubt on any of the above hadees I can also provide you with the authentication of the above hadees the ahadees which are below are not from sahi bukhari nd sahi muslim so one can doubt tht are they weak aur strong so let us check these ahadees now the first hadees is given below
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنَا أَبُو حَيَّانَ التَّيْمِيُّ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِلَحْمٍ فَرُفِعَ إِلَيْهِ الذِّرَاعُ فَأَکَلَهُ وَکَانَتْ تُعْجِبُهُ فَنَهَسَ مِنْهَا نَهْسَةً ثُمَّ قَالَ أَنَا سَيِّدُ النَّاسِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ هَلْ تَدْرُونَ لِمَ ذَاکَ يَجْمَعُ اللَّهُ النَّاسَ الْأَوَّلِينَ وَالْآخِرِينَ فِي صَعِيدٍ وَاحِدٍ فَيُسْمِعُهُمْ الدَّاعِي وَيَنْفُذُهُمْ الْبَصَرُ وَتَدْنُو الشَّمْسُ مِنْهُمْ فَبَلَغَ النَّاسُ مِنْ الْغَمِّ وَالْکَرْبِ مَا لَا يُطِيقُونَ وَلَا يَحْتَمِلُونَ فَيَقُولُ النَّاسُ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ أَلَا تَرَوْنَ مَا قَدْ بَلَغَکُمْ أَلَا تَنْظُرُونَ مَنْ يَشْفَعُ لَکُمْ إِلَی رَبِّکُمْ فَيَقُولُ النَّاسُ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ عَلَيْکُمْ بِآدَمَ فَيَأْتُونَ آدَمَ فَيَقُولُونَ أَنْتَ أَبُو الْبَشَرِ خَلَقَکَ اللَّهُ بِيَدِهِ وَنَفَخَ فِيکَ مِنْ رُوحِهِ وَأَمَرَ الْمَلَائِکَةَ فَسَجَدُوا لَکَ اشْفَعْ لَنَا إِلَی رَبِّکَ أَلَا تَرَی مَا نَحْنُ فِيهِ أَلَا تَرَی مَا قَدْ بَلَغَنَا فَيَقُولُ لَهُمْ آدَمُ إِنَّ رَبِّي قَدْ غَضِبَ الْيَوْمَ غَضَبًا لَمْ يَغْضَبْ قَبْلَهُ وَلَنْ يَغْضَبَ بَعْدَهُ مِثْلَهُ وَإِنَّهُ قَدْ نَهَانِي عَنْ الشَّجَرَةِ فَعَصَيْتُ نَفْسِي نَفْسِي نَفْسِي اذْهَبُوا إِلَی غَيْرِي اذْهَبُوا إِلَی نُوحٍ فَيَأْتُونَ نُوحًا فَيَقُولُونَ يَا نُوحُ أَنْتَ أَوَّلُ الرُّسُلِ إِلَی أَهْلِ الْأَرْضِ وَقَدْ سَمَّاکَ اللَّهُ عَبْدًا شَکُورًا اشْفَعْ لَنَا إِلَی رَبِّکَ أَلَا تَرَی إِلَی مَا نَحْنُ فِيهِ أَلَا تَرَی مَا قَدْ بَلَغَنَا فَيَقُولُ لَهُمْ نُوحٌ إِنَّ رَبِّي قَدْ غَضِبَ الْيَوْمَ غَضَبًا لَمْ يَغْضَبْ قَبْلَهُ مِثْلَهُ وَلَنْ يَغْضَبَ بَعْدَهُ مِثْلَهُ وَإِنَّهُ قَدْ کَانَ لِي دَعْوَةٌ دَعَوْتُهَا عَلَی قَوْمِي نَفْسِي نَفْسِي نَفْسِي اذْهَبُوا إِلَی غَيْرِي اذْهَبُوا إِلَی إِبْرَاهِيمَ فَيَأْتُونَ إِبْرَاهِيمَ فَيَقُولُونَ يَا إِبْرَاهِيمُ أَنْتَ نَبِيُّ اللَّهِ وَخَلِيلُهُ مِنْ أَهْلِ الْأَرْضِ اشْفَعْ لَنَا إِلَی رَبِّکَ أَلَا تَرَی مَا نَحْنُ فِيهِ فَيَقُولُ إِنَّ رَبِّي قَدْ غَضِبَ الْيَوْمَ غَضَبًا لَمْ يَغْضَبْ قَبْلَهُ مِثْلَهُ وَلَنْ يَغْضَبَ بَعْدَهُ مِثْلَهُ وَإِنِّي قَدْ کَذَبْتُ ثَلَاثَ کَذِبَاتٍ فَذَکَرَهُنَّ أَبُو حَيَّانَ فِي الْحَدِيثِ نَفْسِي نَفْسِي نَفْسِي اذْهَبُوا إِلَی غَيْرِي اذْهَبُوا إِلَی مُوسَی فَيَأْتُونَ مُوسَی فَيَقُولُونَ يَا مُوسَی أَنْتَ رَسُولُ اللَّهِ فَضَّلَکَ اللَّهُ بِرِسَالَتِهِ وَبِکَلَامِهِ عَلَی الْبَشَرِ اشْفَعْ لَنَا إِلَی رَبِّکَ أَلَا تَرَی مَا نَحْنُ فِيهِ فَيَقُولُ إِنَّ رَبِّي قَدْ غَضِبَ الْيَوْمَ غَضَبًا لَمْ يَغْضَبْ قَبْلَهُ مِثْلَهُ وَلَنْ يَغْضَبَ بَعْدَهُ مِثْلَهُ وَإِنِّي قَدْ قَتَلْتُ نَفْسًا لَمْ أُومَرْ بِقَتْلِهَا نَفْسِي نَفْسِي نَفْسِي اذْهَبُوا إِلَی غَيْرِي اذْهَبُوا إِلَی عِيسَی فَيَأْتُونَ عِيسَی فَيَقُولُونَ يَا عِيسَی أَنْتَ رَسُولُ اللَّهِ وَکَلِمَتُهُ أَلْقَاهَا إِلَی مَرْيَمَ وَرُوحٌ مِنْهُ وَکَلَّمْتَ النَّاسَ فِي الْمَهْدِ اشْفَعْ لَنَا إِلَی رَبِّکَ أَلَا تَرَی مَا نَحْنُ فِيهِ فَيَقُولُ عِيسَی إِنَّ رَبِّي قَدْ غَضِبَ الْيَوْمَ غَضَبًا لَمْ يَغْضَبْ قَبْلَهُ مِثْلَهُ وَلَنْ يَغْضَبَ بَعْدَهُ مِثْلَهُ وَلَمْ يَذْکُرْ ذَنْبًا نَفْسِي نَفْسِي نَفْسِي اذْهَبُوا إِلَی غَيْرِي اذْهَبُوا إِلَی مُحَمَّدٍ قَالَ فَيَأْتُونَ مُحَمَّدًا فَيَقُولُونَ يَا مُحَمَّدُ أَنْتَ رَسُولُ اللَّهِ وَخَاتَمُ الْأَنْبِيَائِ وَقَدْ غُفِرَ لَکَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِکَ وَمَا تَأَخَّرَ اشْفَعْ لَنَا إِلَی رَبِّکَ أَلَا تَرَی مَا نَحْنُ فِيهِ فَأَنْطَلِقُ فَآتِي تَحْتَ الْعَرْشِ فَأَخِرُّ سَاجِدًا لِرَبِّي ثُمَّ يَفْتَحُ اللَّهُ عَلَيَّ مِنْ مَحَامِدِهِ وَحُسْنِ الثَّنَائِ عَلَيْهِ شَيْئًا لَمْ يَفْتَحْهُ عَلَی أَحَدٍ قَبْلِي ثُمَّ يُقَالَ يَا مُحَمَّدُ ارْفَعْ رَأْسَکَ سَلْ تُعْطَهْ وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ فَأَرْفَعُ رَأْسِي فَأَقُولُ يَا رَبِّ أُمَّتِي يَا رَبِّ أُمَّتِي يَا رَبِّ أُمَّتِي فَيَقُولُ يَا مُحَمَّدُ أَدْخِلْ مِنْ أُمَّتِکَ مَنْ لَا حِسَابَ عَلَيْهِ مِنْ الْبَابِ الْأَيْمَنِ مِنْ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ وَهُمْ شُرَکَائُ النَّاسِ فِيمَا سِوَی ذَلِکَ مِنْ الْأَبْوَابِ ثُمَّ قَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا بَيْنَ الْمِصْرَاعَيْنِ مِنْ مَصَارِيعِ الْجَنَّةِ کَمَا بَيْنَ مَکَّةَ وَهَجَرَ وَکَمَا بَيْنَ مَکَّةَ وَبُصْرَی وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي بَکْرٍ الصِّدِّيقِ وَأَنَسٍ وَعُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ وَأَبِي سَعِيدٍ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَأَبُو حَيَّانَ التَّيْمِيُّ اسْمُهُ يَحْيَی بْنُ سَعِيدِ بْنِ حَيَّانَ کُوفِيٌّ وَهُوَ ثِقَةٌ وَأَبُو زُرْعَةَ بْنُ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ اسْمُهُ هَرِمٌ
سوید، عبد اللہ بن مبارک، ابوحیان تیمی، ابوزرعة بن عمرو، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں دستی کا گوشت پیش کیا گیا تو آپ نے اسے کھایا چونکہ آپ سے پسند کرتے تھے لہذا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے دانتوں سے نوچ نوچ کر کھایا پھر فرمایا قیامت کے دن تمام لوگوں کا سردار ہوں تم جانتے ہو کیوں اس طرح کہ قیامت کے دن اللہ تعالی تمام لوگوں کو ایک ہی میدان میں اس طرح اکٹھا کرے گا کہ انہیں ایک شخص اپنی آواز سنا سکے گا اور وہ انہیں دیکھ سکے سورج اس دن لوگوں سے قریب ہوگا لوگ اس قدر غم و کرب میں مبتلا ہوں گے کہ اس کے متحمل نہیں ہو سکیں گے چنانچہ آپس میں ایک دوسرے سے کہیں گے کیا تم لوگ دیکھتے نہیں کہ ہم لوگ کس قدر مصبتی میں گرفتار ہیں کیا تم لوگ کسی شفاعت کرنے والے کو تلاش نہیں کرتے اس پر کچھ لوگ کہیں گے کہ آدم کو تلاش کیا جائے چنانچہ ان سے کہا جائے گا کہ آپ ابولبشر ہیں اللہ نے آپ کو اپنے ہاتھوں سے بنایا آپ میں اپنی روح پھونکی اور پھر فرشتوں کو حکم دیا اور انہوں نے آپ کو سجدہ کیا لہذا آج آپ اپنے رب سے ہماری شفاعت کیجئے کیا آپ ہماری حالت نہیں دیکھ رہے کیا آپ ہماری حالت نہیں دیکھ رہے کیا آپ ہماری مصیبت کا اندازہ نہیں کر رہے آدم فرمائیں گے کہ میرے رب نے آج ایسا غضب فرمایا جیسا اس سے پہلے کبھی نہیں فرمایا تھا اور نہ ہی اس کے بعد فرمائے گا مجھے اس نے درخت کے قریب جانے سے منع فرمایا پس مجھ سے عدولی ہوگئی لہذا میں شفاعت نہیں کر سکتا مجھے اپنی فکر ہے تین مرتبہ فرمایا تم لوگ کسی اور کی طرف جاؤ ہاں نوح کے پاس جاؤ پھر نوح کے پاس آئیں گے اور عرض کریں گے اے نوح آپ اہل زمین کی طرف پہلے رسول ہیں اللہ تعالی نے آپ کا نام شکر گزار بندہ رکھا آپ اپنے رب کی بارگاہ میں ہماری سفارش فرمائیں آپ دیکھتے نہیں ہم کس قدر مصیبت میں گرفتار ہیں کیا آپ ہماری حالت اور مصیبت کا اندازہ نہیں کر رہے حضرت نوح فرمائیں گے کہ میرے رب نے آج وہ غضب فرمایا جو نہ اس سے پہلے فرمایا اور نہ ہی اس کے بعد فرمائے گا مجھے ایک دعا دی گئی تھی میں نے اپنی قوم کے لئے ہلاکت کی دعا مانگ کر اس موقع کو ضائع کر دیا مجھے اپنے نفس کی فکر ہے تم کسی اور کے پاس جاؤ پھر وہ ابراہیم کے پاس جائیں گے اور عرض کریں گے اے ابراہیم علیہ السلام آپ اللہ کے نبی اور زمین والوں میں سے آپ اللہ کے خلیل ہیں آپ اپنے رب کی بارگاہ میں ہماری سفارش فرمائیں آپ دیکھتے نہیں کہ ہم کس مصیبت میں مبتلا ہیں حضرت ابراہیم فرمائیں گے آج میرے رب نے وہ غضب فرمایا جو نہ اس سے پہلے فرمایا اور نہ اس کے بعد فرمائے گا میں نے تین مرتبہ ظاہری واقعہ کے خلاف بات کی میں تمہاری شفاعت نہیں کر سکتا مجھے اپنی فکر ہے تم لوگ کسی اور کو تلاش کرو موسی کے پاس جاؤ وہ حضرت موسی کے پاس جائیں گے اور کہیں گے اے موسی آپ اللہ کے رسول ہیں اللہ تعالی نے آپ کو رسالت اور ہم کلام ہونے کے شرف سے نوازا آج آپ ہماری شفاعت کیجئے کیا آپ نہیں دیکھ رہے کہ ہم کس تکلیف و کرب میں مبتلا ہیں موسی فرمائیں گے میرے رب نے آج وہ غصہ فرمایا جیسا نہ تو اس سے پہلے فرمایا اور نہ ہی بعد میں فرمائے گا میں نے ایک نفس کو قتل کیا حالانکہ مجھے قتل کا حکم نہ تھا لہذا میں سفارش نہیں کر سکتا مجھے اپنی فکر ہے تم کسی اور کے پاس جاؤ تم لوگ عیسی کے پاس جاؤ پس وہ عیسی کے پاس آئیں گے اور عرض کریں گے اے عیسی آپ اللہ کے رسول ہیں اور اس کے کلیم ہیں جسے اللہ تعالی نے مریم تک پہنچایا تھا اور اللہ کی طرف سے ایک جان ہیں پھر آپ نے گود میں ہونے کے باوجود لوگوں سے بات کی ہماری مصیبت کا اندازہ کیجئے اور ہماری سفاعت کیجئے حضرت عیسی علیہ السلام فرمائیں گے آج کے دن میرے رب نے ایسا غضب فرمایا جیسا نہ تو اس سے پہلے فرمایا اور نہ اس کے بعد فرمائے گا آپ اپنی کسی خطا کا ذکر نہیں کریں گے ہر ایک کو اپنی اپنی فکر ہے تم کسی اور کے پاس جاؤ تم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں جاؤ پس وہ حضور کی خدمت میں حاضر ہوں گے اور عرض کریں گے اے محمد آپ اللہ کے رسول ہیں آخری نبی ہیں آپ کے اگلے پچھلے تمام گناہ معاف کر دئیے گئے آپ اللہ رب العزت سے ہماری شفاعت کیجئے ہم بری مصبیبت میں مبتلا ہیں چنانچہ میں چلوں گا اور عرش کے نیچے آ کر سجدہ ریز ہو جاؤں گا پھر اللہ تعالی میرے زبان اور دل سے اپنی حمد و ثنا اور تعظیم عطا کیا جائے گا شفاعت کرو قبول کی جائےگی پھر میں اپنا سر اٹھاؤں گا اور عرض کروں گا اے رب میں اپنی امت کی نجات اور فلاح کا طلب گار ہوں اللہ تعالی فرمائیں گے اے محمد آپ کی امت میں سے جن لوگوں پر حساب کتاب نہیں جنت کے دائیں جانب کے دروازے سے داخل کر دیجئے اور وہ لوگ دوسرے دروازوں سے بھی داخل ہونے کے مجاز ہوں گے پھر آپ نے فرمایا قسم ہے اس پروردگار کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے جنت کے دروازوں کا فاصلہ اتنا ہے جتنا مکہ مکرمہ اور ہجر تا مکہ مکرمہ اور بصری کے درمیان کا فاصلہ اس باب میں حضرت ابوبکر انس عقبہ بن عامر اور ابوسعید سے بھی احادیث منقول ہیں یہ حدیث حسن صحیح ہے
Sunan tirmizi qayamat ka bayan hadees number 2532
تحقيق الألباني :
صحيح تخريج الطحاوية ( 198 ) ، ظلال الجنة ( 811 )
Nasir ud dil albani classify the above hadees is sahi and it is also present in zalal ul jannad nd tahavi shareef let us now check our self the authenticity of this hadees our self
The first narrator of this hadees is
أبي هريرة
He is sahabi nd all the sahaba are adil according to usool hadees so no tadeel required the person narrating this hadees from him is
الاسم : أبو زرعة بن عمرو بن جرير
He is the narrator of all these books
روى له : خ م د ت س ق ( البخاري – مسلم – أبو داود – الترمذي – النسائي – ابن ماجه )
رتبته عند ابن حجر : ثقة
Hafiz ibn e hajar classify him as siqa
و قال عثمان بن سعيد الدارمى ، عن يحيى بن معين : ثقة .
و قال ابن خراش : صدوق ثقة
Imam yahya bin mueen says he is siqa ibn e kharash also classify him as siqa
The person narrating this hadees from him is
الاسم : يحيى بن سعيد بن حيان
روى له : خ م د ت س ق ( البخاري – مسلم – أبو داود – الترمذي – النسائي – ابن ماجه )
Narrator of all the saha satta
رتبته عند ابن حجر : ثقة عابد
رتبته عند الذهبي : إمام ثبت
Hafiz ibn e hajar classify him as siqa same is his classification in the eye of imam zehbi indeed he says him imam nd siqa
و قال إسحاق بن منصور ، عن يحيى بن معين : ثقة .
Yahya bin mueen says he was siqa
و قال أحمد بن عبد الله العجلى : ثقة صالح ، مبرز ، صاحب سنة .
Ahmed bin Abdullah says he was siqa
و قال أبو حاتم : صالح .
Abu hathim says he was saleh
و ذكره ابن حبان فى كتاب ” الثقات ” و قال : مات سنة خمس و أربعين و مئة
Ibn e habban classify him as siqa
The person narrating this hadees from him is
الاسم : عبد الله بن المبارك
روى له : خ م د ت س ق ( البخاري – مسلم – أبو داود – الترمذي – النسائي – ابن ماجه )
He is also the narrator of all the saha satta
رتبته عند ابن حجر : ثقة ثبت فقيه عالم جواد مجاهد ، جمعت فيه خصال الخير
رتبته عند الذهبي : شيخ خراسان
I think u people might have understand his tadeel from this only he was imam of muhadaseen and a teacher of many muhadaseen nd he is siqa bil itefaq
The person narrating this hadees from him is
الاسم : سويد بن نصر بن سويد المروزى
روى له : ت س ( الترمذي – النسائي )
رتبته عند ابن حجر : ثقة
Ibne hajar classify him as siqa
رتبته عند الذهبي : ثقة
Imam zehbi classify him as siqa
قال النسائى : ثقة
Imam nisae says he was siqa
.
و ذكره ابن حبان فى كتاب ” الثقات
Same is his classification in the eye of ibn e habban
Ab we have checked all the narrators of this hadees is well nd this hadees is also sahi according to usool hadees janab alli”so no one vant ignore aur say this hadess zaef as well
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنِ سِنَانٍ حَدَّثَنَا سَلِيمُ بْنُ حَيَّانَ بَصْرِيٌّ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مِينَائَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا مَثَلِي وَمَثَلُ الْأَنْبِيَائِ قَبْلِي کَرَجُلٍ بَنَی دَارًا فَأَکْمَلَهَا وَأَحْسَنَهَا إِلَّا مَوْضِعَ لَبِنَةٍ فَجَعَلَ النَّاسُ يَدْخُلُونَهَا وَيَتَعَجَّبُونَ مِنْهَا وَيَقُولُونَ لَوْلَا مَوْضِعُ اللَّبِنَةِ وَفِي الْبَاب عَنْ أُبَيِّ بْنِ کَعْبٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ
محمد بن اسماعیل، محمد بن سنان، سلیم بن حیان، سعید بن میناء، حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میری اور دوسرے انبیاء کی مثال اس شخص کی سی ہے جس نے ایک گھر بنایا اور اسے اچھی طرح مکمل کر کے اس کی تزئین و آرائش کی لیکن ایک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی۔ چنانچہ لوگ اس میں داخل ہوتے اور تعجب کرتے ہوئے کہتے کہ کاش یہ جگہ خالی نہ ہوتی۔ اس باب میں حضرت ابوہریرہ اور ابی بن کعب رضی اللہ عنہما سے بھی روایت ہے۔ یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے۔ (اینٹ سے مراد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں جیسے کہ صحیحین کی روایت میں بھی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا وہ اینٹ میں ہی ہوں۔ مجھ سے ہی وہ عمارت مکمل ہوئی اور انبیاء کا خاتمہ ہوا۔ چنانچہ میں ہی وہ نبی ہوں اور میں ہی آخری نبی ہوں)
Sunan tirmizi misalon ka bayan 2977
تحقيق الألباني :
صحيح فقه السيرة ( 141 )
Albani said that this rivayat is sahi
جابر بن عبد الله
He is sahabi and all the sahaba are adil
The person narrating from him is
الاسم : سعيد بن ميناء المكى ، و يقال المدنى ، أبو الوليد ، مولى البخترى بن أبى ذباب ( أخو سليمان بن مينا )
روى له : خ م د ت ق ( البخاري – مسلم – أبو داود – الترمذي – ابن ماجه )
رتبته عند ابن حجر : ثقة
Hafiz ibn e hajjar says he is siqa
رتبته عند الذهبي : ثقة
Imam zehbi he is siqa
قال عبد الله بن أحمد بن حنبل ، عن أبيه ، و إسحاق بن منصور ، عن يحيى بن معين
، و أبو حاتم : ثقة .
Abu hathim says he is siqa
و ذكره ابن حبان فى كتاب ” الثقات ” .
Ibn e habban says he is siqa
The person narrating this hadees from him is
الاسم : سليم بن حيان بن بسطام الهذلى البصرى
روى له : خ م د ت س ق ( البخاري – مسلم – أبو داود – الترمذي – النسائي – ابن ماجه )
رتبته عند ابن حجر : ثقة
Hafiz ibn e hajar says he is siqa
رتبته عند الذهبي : صدوق
Imam zehbi says he is sadooq
و النسائى : ثقة .
Imam nisae says he was siqa
و ذكره ابن حبان فى كتاب ” الثقات ” .
Ibn e habban says him as siqa
The person narrating from him is
لاسم : محمد بن سنان الباهلى ، أبو بكر البصرى ، المعروف بالعوقى)
روى له : خ د ت ق ( البخاري – أبو داود – الترمذي – ابن ماجه )
رتبته عند ابن حجر : ثقة ثبت
Ibne hajar said said he is siqa sabt
رتبته عند الذهبي : قال أبو حاتم : صدوق
Imam zehbi says sadooq
قال إبراهيم بن عبد الله بن الجنيد ، عن يحيى بن معين : ثقة .
Yahya bin mueen says he is siqa
و قال أبو حاتم : صدوق .
Abu hathim says he is siqa
The person who is narrating this hadees from him is
الاسم : محمد بن إسماعيل بن إبراهيم بن المغيرة الجعفى مولاهم ، أبو عبد الله بن أبى الحسن البخارى الحافظ ( صاحب ” الصحيح ”
Yeh imam bukhari hain janab I don’t think k in k bare main kuch kehne k zarurat hai
So this hadees also gone sahi according to usool hadees nd ilm e rijal so this hadees is also sahi and no one can refuse the above mention hadees
Let us see the next hadees now
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِيُّ حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ يَعْنِي ابْنَ زيَادٍ حَدَّثَنَا الْمُخْتَارُ بْنُ فُلْفُلٍ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الرِّسَالَةَ وَالنُّبُوَّةَ قَدْ انْقَطَعَتْ فَلَا رَسُولَ بَعْدِي وَلَا نَبِيَّ قَالَ فَشَقَّ ذَلِکَ عَلَی النَّاسِ فَقَالَ لَکِنْ الْمُبَشِّرَاتُ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا الْمُبَشِّرَاتُ قَالَ رُؤْيَا الْمُسْلِمِ وَهِيَ جُزْئٌ مِنْ أَجْزَائِ النُّبُوَّةِ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَحُذَيْفَةَ بْنِ أَسِيدٍ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَأُمِّ کُرْزٍ وَأَبِي أَسِيدٍ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ الْمُخْتَارِ بْنِ فُلْفُلٍ
حسن بن محمد زعفرانی، عفان بن مسلم، عبدالواحد، مختار بن فلفل، حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا رسالت اور نبوت منقطع ہوگئی ہیں اور اب میرے بعد کوئی نبی یا رسول نہیں آئے گا راوی کہتے ہیں کہ یہ بات لوگوں کے لئے باعث رنج ہوئی تو آپ نے فرمایا لیکن بشارتیں صحابہ کرام نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بشارتیں کیا ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مسلمان کا خواب اور یہ نبوت کا ایک حصہ ہے اس باب میں حضرت ابوہریرہ حذیفہ بن اسید ابن عباس اور ام کرز سے احادیث منقول ہیں یہ حدیث اس سند سے صحیح غریب ہے یعنی مختار بن فلفل کی روایت سے
Sunan tirmizi kitab ur roya 2361
The above mention hadees is also present in musnad ahmed
The first narrator of this hadees is
أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ
He is a sahabi nd all the sahaba are adil
The person narrating this hadees from him is
الاسم : مختار بن فلفل القرشى المخزومى الكوفى
رتبته عند الذهبي : ثقة
Imam zehbi says he is siqa
و قال غيره عن أحمد بن حنبل : ثقة
Imam ahmed bin hanbal says he is siqa
He is siqa many other muhadaseen says him as siqa
The person narrating this hadees from him is
الاسم : عبد الواحد بن زياد العبدى مولاهم
روى له : خ م د ت س ق ( البخاري – مسلم – أبو داود – الترمذي – النسائي – ابن ماجه )
رتبته عند ابن حجر : ثقة ، فى حديثه عن الأعمش وحده مقال
Ibne hajar says he si siqa
رتبته عند الذهبي : قال النسائى : ليس به بأس
Imam zehbi says we don’t found any harm in him
و قال محمد بن سعد : كان يعرف بالثقفى ، و هو مولى لعبد القيس ، و كان ثقة كثير الحديث
He is siqa nd kaseer ul hadees
.
و قال أبو زرعة ، و أبو حاتم : ثقة .
Abu hathim says he is siqa
و قال النسائى : ليس به بأس
Imam nisae says we don’t found any harm in him
The person narrating this hadees from him is
الاسم : عفان بن مسلم بن عبد الله الباهلى
روى له : خ م د ت س ق ( البخاري – مسلم – أبو داود – الترمذي – النسائي – ابن ماجه )
رتبته عند ابن حجر : ثقة ثبت ، و ربما وهم ، قال ابن معين : أنكرناه فى صفر سنة تسع عشرة
رتبته عند الذهبي : الحافظ ، و كان ثبت فى أحكام الجرح و التعديل
He is amongst muhadaseen nd he is siqa sabt nd imam in the eye of all
The person narrating this hadees from him is
الاسم : الحسن بن محمد بن الصباح الزعفرانى ، أبو على البغدادى ( صاحب الشافعى )
روى له : خ د ت س ق ( البخاري – أبو داود – الترمذي – النسائي – ابن ماجه )
رتبته عند ابن حجر : ثقة
Ibne hajar says he is siqa
رتبته عند الذهبي : وثقه النسائى
Imam zehbi says he is siqa
Imam nisae says he is siqa
Let me quote some other ahadees in front of u all which shows tht Rasool kareem was khatim ul anbia
علی بن محمد، عبدالرحمن محاربی، اسماعیل بن رافع ابی رافع، ابی زرعہ شیبانی، یحییٰ بن ابی عمرو حضرت ابوامامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہم کو خطبہ سنایا تو بڑا خطبہ آپ کا دجال سے متعلق تھا آپ نے دجال کا حال ہم سے بیان کیا اور ہم کو اس سے ڈرایا تو فرمایا کوئی فتنہ جب سے اللہ تعالی نے آدم کی اولاد کو پیدا کیا زمین دجال کے فتنے سے بڑھ کر نہیں ہوا اور اللہ تعالی نے کوئی نبی ایسا نہیں بھیجا جس نے اپنی امت کو دجال سے نہ ڈرایا ہو۔ اور میں تمام انبیاء کے آخر میں ہوں اور تم آخر میں ہو سب امتوں سے اور دجال تمہی لوگوں میں ضرور پیدا ہوگا پھر اگر وہ نکلے اور میں تم میں موجود ہوں تو میں ہر مسلمان کی طرف سے حجت کروں گا۔
Ibne maja kitab ul fitan hadees number 4078
There is another hadees from sunan tirmizi this may help u further in understanding this concept
حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ حَدَّثَنَا الْمُقْرِئُ عَنْ حَيْوَةَ بْنِ شُرَيْحٍ عَنْ بَکْرِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ مِشْرَحِ بْنِ هَاعَانَ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ کَانَ بَعْدِي نَبِيٌّ لَکَانَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ مِشْرَحِ بْنِ هَاعَانَ
سلمہ بن شبیب، مقری، حیوة بن شریح، بکر بن عمرو، مشرح بن ہاعان، حضرت عقبہ بن عامر سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو عمر بن خطاب ہوتے یہ حدیث حسن غریب ہے ہم اس حدیث کو صرف مشرح بن ہاعان کی روایت سے جانتے ہیں۔
Sunan tirmizi kitab ul manaqib hadees number 3825
We have also checked this hadees as well now so now no can not refuse this hadees as well all these ahadees tell us that now no Nabi aur Rasool will come we should give a thought tht is this why ALLAH almighty hav stoped sending messengers there should be sum logic behind this when I was thinking on this line I saw these ayats of quran kareem which clear all my doubts tht y there is no need of any Nabi aur Rasool let us see those ayats now
Why there is no need of a messenger left now
حُرِّمَتْ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةُ وَالدَّمُ وَلَحْمُ الْخِنْزِيْرِ وَمَآ اُهِلَّ لِغَيْرِ اللّٰهِ بِهٖ وَالْمُنْخَنِقَةُ وَالْمَوْقُوْذَةُ وَالْمُتَرَدِّيَةُ وَالنَّطِيْحَةُ وَمَآ اَ كَلَ السَّبُعُ اِلَّا مَا ذَكَّيْتُمْ ۣ وَمَا ذُبِحَ عَلَي النُّصُبِ وَاَنْ تَسْـتَقْسِمُوْا بِالْاَزْلَامِ ۭذٰلِكُمْ فِسْقٌ ۭ اَلْيَوْمَ يَىِٕسَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا مِنْ دِيْنِكُمْ فَلَا تَخْشَوْهُمْ وَاخْشَوْنِ ۭ اَلْيَوْمَ اَ كْمَلْتُ لَكُمْ دِيْنَكُمْ وَاَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِيْ وَرَضِيْتُ لَكُمُ الْاِسْلَامَ دِيْنًا ۭ فَمَنِ اضْطُرَّ فِيْ مَخْمَصَةٍ غَيْرَ مُتَجَانِفٍ لِّاِثْمٍ ۙ فَاِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ Ǽ
تم پر حرام کیا گیا مردار اور خون اور خنزیر کا گوشت اور جس پر اللہ کے سوا دوسرے کا نام پکارا گیا ہو، (۱) اور جو گلا گھٹنے سے مرا ہو، (۲) اور جو کسی ضرب سے مر گیا ہو، (۳) جو اونچی جگہ سے گر کر مرا ہو (٤) جو کسی کے سینگ مارنے سے مرا ہو (۵)، اور جسے درندوں نے پھاڑ کھایا ہو، (٦)لیکن اسے تم ذبح کر ڈالو تو حرام نہیں، (۷) اور جو آستانوں پر ذبح کیا گیا ہو، (۸) اور یہ بھی کہ قرعہ کے تیروں کے ذریعے فال گیری ہو، (۹) یہ سب بدترین گناہ ہیں، آج کفار دین سے ناآمید ہو گئے، خبردار ان سے نہ ڈرنا اور مجھ سے ڈرتے رہنا، آج میں نے تمہارے لئے دین کو کامل کر دیا اور تم پر اپنا نام بھرپور کر دیا اور تمہارے لئے اسلام کے دین ہونے پر رضا مند ہوگیا۔ پس جو شخص شدت کی بھوک میں بیقرار ہو جائے بشرطیکہ کسی گناہ کی طرف اس کا میلان نہ ہو تو یقیناً اللہ تعالیٰ معاف کرنے والا ہے اور بہت بڑا مہربان ہے (۱۰)۔
Surah maida ayat number 4
Now when we see this ayat we came to know that islam is a complete religion now no amendment is required then why ALLAh will sent a messenger because Almight have always sent messenger because people have done fabrication in the deen they got. So it was necessary to send a messenger so he can puify the deen again and if some addition is required do tht as well but now as ALLAh have said that deen islam is completed so there is no need of any addition one can say ALLAh will send messenger to remove fabrication from deen islam but if he says so then what will be his answer to these words of Almighty ALLAH
اِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَاِنَّا لَهٗ لَحٰفِظُوْنَ Ḍ
ہم نے اَپ اتاری ہے یہ نصیحت اور ہم آپ اس کے نگہبان ہیں ۸
Surah hijar ayat number 9
So there is no need to sent any messenger as ALLAh almighty have taken this responsibility in his hands let us see this ayat as well
هُوَ الَّذِيْٓ اَرْسَلَ رَسُوْلَهٗ بِالْهُدٰي وَدِيْنِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَهٗ عَلَي الدِّيْنِ كُلِّهٖ ۙ وَلَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُوْنَ 33
اسی نے بھیجا اپنے رسول کو ہدایت اور سچا دین دے کر تاکہ اس کو غلبہ دے ہر دین پر اور پڑے برا مانیں مشرک ف٢
Surah tooba ayat number 33
هُوَ الَّذِيْٓ اَرْسَلَ رَسُوْلَهٗ بِالْهُدٰى وَدِيْنِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَهٗ عَلَي الدِّيْنِ كُلِّهٖ ۭ وَكَفٰى بِاللّٰهِ شَهِيْدًا 28ۭ
وہی ہے جس نے بھیجا اپنا رسول سیدھی راہ پر اور سچے دین پر ف ٦ تاکہ اوپر رکھے اس کو ہر دین سے ف٧ اور کافی ہے اللہ حق ثابت کرنے والا ف ٨
Surah fateh ayat number 28
هُوَ الَّذِيْٓ اَرْسَلَ رَسُوْلَهٗ بِالْهُدٰى وَدِيْنِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَهٗ عَلَي الدِّيْنِ كُلِّهٖ ۙ وَلَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُوْنَ Ḍۧ
وہی ہے جس نے بھیجا اپنا رسول راہ کی سوجھ دے کر اور سچا دین کہ اس کو اوپر کرے سب دینوں سے اور پڑے برا مانیں شرک کرنے والے ف٧
Surah saf ayat number 9
The above ayat shows that ALLAh have given islam ghalba on all the adian do y a new religion will cum aur a new messenger will come I am unable to understand this as well
Then a misconception is created in people minds that a huge amount of time has pass away so people have added many biddats in the deen so it was necessary that a prophit comes and correct all the additions its sound good until you go through this hadees
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ عَنْ شَرَاحِيلَ بْنِ يَزِيدَ الْمُعَافِرِيِّ عَنْ أَبِي عَلْقَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ فِيمَا أَعْلَمُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ يَبْعَثُ لِهَذِهِ الْأُمَّةِ عَلَی رَأْسِ کُلِّ مِائَةِ سَنَةٍ مَنْ يُجَدِّدُ لَهَا دِينَهَا قَالَ أَبُو دَاوُد رَوَاهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ شُرَيْحٍ الْإِسْکَنْدَرَانِيُّ لَمْ يَجُزْ بِهِ شَرَاحِيلَ
سلیمان بن داود المھری، ابن وھب، سعید بن ابی ایوب، شرجیل بن یزید، ابی علقمہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ میں اپنے علم کے مطابق کہتا ہوں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ بیشک اللہ تعالی ہر سو سال کے پورا ہونے پر اس امت کی (رہنمائی) کے لیے ایک آدمی بھیجتے ہیں جو اس امت کے لیے اس کے دین کی تجدید کرتا ہے۔ امام ابوداؤد فرماتے ہیں کہ اس حدیث کو عبدالرحمن نے ابن شریح الاسکندرانی کے حوالہ سے بیان کیا ہے اور اس میں شراحیل بن یزید المعافری سے آگے سند نہیں بیان کی ہے۔
Abu dawood hadees number 4234
تحقيق الألباني :
صحيح ، الصحيحة ( 599 ) // صحيح الجامع الصغير ( 1874 ) //
This is also a sahi hadees if any want doubts that there is a problem in this hadees kindly point out that this hadees shows that ALLAh Rabulizat will sent people from this ummah to remove the additions and all the other problems in every century there is no need left for a messenger now kindly give a look to the other hadees in this regard presented below
وَيُذِيقَ بَعْضَهُمْ بَأْسَ بَعْضٍ وَإِنَّهُ قِيلَ لِي إِذَا قَضَيْتُ قَضَائً فَلَا مَرَدَّ لَهُ وَإِنِّي لَنْ أُسَلِّطَ عَلَی أُمَّتِکَ جُوعًا فَيُهْلِکَهُمْ فِيهِ وَلَنْ أَجْمَعَ عَلَيْهِمْ مِنْ بَيْنَ أَقْطَارِهَا حَتَّی يُفْنِيَ بَعْضُهُمْ بَعْضًا وَيَقْتُلَ بَعْضُهُمْ بَعْضًا وَإِذَا وُضِعَ السَّيْفُ فِي أُمَّتِي فَلَنْ يُرْفَعَ عَنْهُمْ إِلَی يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَإِنَّ مِمَّا أَتَخَوَّفُ عَلَی أُمَّتِي أَئِمَّةً مُضِلِّينَ وَسَتَعْبُدُ قَبَائِلُ مِنْ أُمَّتِي الْأَوْثَانَ وَسَتَلْحَقُ قَبَائِلُ مِنْ أُمَّتِي بِالْمُشْرِکِينَ وَإِنَّ بَيْنَ يَدَيْ السَّاعَةِ دَجَّالِينَ کَذَّابِينَ قَرِيبًا مِنْ ثَلَاثِينَ کُلُّهُمْ يَزْعُمُ أَنَّهُ نَبِيٌّ وَلَنْ تَزَالَ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي عَلَی الْحَقِّ مَنْصُورِينَ لَا يَضُرُّهُمْ مَنْ خَالَفَهُمْ حَتَّی يَأْتِيَ أَمْرُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ أَبُو الْحَسَنِ لَمَّا فَرَغَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ مِنْ هَذَا الْحَدِيثِ قَالَ مَا أَهْوَلَه
ہشام بن عمار، محمد بن شعیب بن شابور، سعیدبن بشیر، قتادہ، ابوقلابہ، عبد اللہ بن زید، ابواسماء، رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے آزاد کردہ غلام حضرت ثوبان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا زمین میرے لئے سمیٹ دی گئی یہاں تک کہ میں نے زمین کے مشرق و مغرب کو دیکھ لیا اور مجھے دونوں خزانے (یا سرخ) اور سفید یعنی سونا اور چاندی دیئے گئے (روم کا سکہ سونے کا اور ایران کا چاندی کا ہوتا تھا) اور مجھے کہا گیا کہ تمہاری (امت کی) سلطنت وہی تک ہوگی جہاں تک تمہارے لئے زمین سمیٹی گئی اور میں نے اللہ سے تین دعائیں مانگیں اول یہ کہ میری امت پر قحط نہ آئے کہ جس سے اکثر امت ہلاک ہو جائے دوم یہ کہ میری امت فرقوں اور گروہوں میں نہ بٹے اور (سوم یہ کہ) ان کی طاقت ایک دوسرے کے خلاف استعمال نہ ہو (یعنی باہم کشت و قتال نہ کریں) مجھے ارشاد ہوا کہ جب میں (اللہ تعالی) کوئی فیصلہ کرلیتا ہوں تو کوئی اسے رد نہیں کر سکتا میں تمہاری امت پر ایسا قحط ہرگز مسلط نہ کروں گا جس میں سب یا (اکثر) ہلاکت کا شکار ہو جائیں اور میں تمہاری امت پر اطراف و اکناف ارض سے تمام دشمن اکٹھے نہ ہونے دوں گا یہاں تک کہ یہ آپس میں نہ لڑیں اور ایک دوسرے کو قتل کریں اور جب میری امت میں تلوار چلے گی تو قیامت تک رکے گی نہیں اور مجھے اپنی امت کے متعلق سب سے زیادہ خوف گمراہ کرنے والے حکمرانوں سے ہے اور عنقریب میری امت کے کچھ قبیلے بتوں کی پرستش کرنے لگیں گے اور (بت پرستی میں) مشرکوں سے جا ملیں گے اور قیامت کے قریب تقریبا جھوٹے اور دجال ہوں گے ان میں سے ہر ایک دعوی کرے گا کہ وہ نبی ہے اور میری امت میں ایک طبقہ مسلسل حق پر قائم رہے گا ان کی مدد ہوتی رہے گی (منجانب اللہ) کہ ان کے مخالف ان کا نقصان نہ کر سکیں گے (کہ بالکل ہی ختم کر دیں عارضی شکست اس کے منافی نہیں) یہاں تک کہ قیامت آجائے امام ابوالحسن (تلمیذ ابن ماجہ فرماتے ہیں کہ جب امام ابن ماجہ اس حدیث کو بیان کر کے فارغ ہوئے تو فرمایا یہ حدیث کتنی ہولناک ہے
Ibne maja kitab ul fitan hadees number 3953
Kindly look this part of this hadees very carefully
اور میری امت میں ایک طبقہ مسلسل حق پر قائم رہے گا ان کی مدد ہوتی رہے گی (منجانب اللہ) کہ ان کے مخالف ان کا نقصان نہ کر سکیں گے (کہ بالکل ہی ختم کر دیں عارضی شکست اس کے منافی نہیں) یہاں تک کہ قیامت آجائے
It means till qayamat there will be people who will be on the right path and on that deen which Rasool kareem taught us which clearly shows that islam will remain pure till qayamat and there is no need of any messenger to renew it aur remove the addition from this deen which is for the complete humainity and it is complete itself as well
ُ
Shia prespective about khatam- e- nabuwat
I also wanted to add the shia prespective in this regard so I requested haq mil gaya(orkut profile) bro to help me in this regard and he presented me with this wonderfully written article I m haighy thankful to him for his support
Hazrat Ali (as) said:
.
.
إِلَى أَنْ بَعَثَ اللهُ سُبْحَانَهُ مُحَمَّداً رَسُولَ الله صَلَّى الله عَلَيْهِ وَآلِهِ لِإَِنْجَازِ عِدَتِهِ (56) وَإِتَمامِ نُبُوَّتِهِ، مَأْخُوذاً عَلَى النَّبِيِّينَ مِيثَاقُهُ، مَشْهُورَةً سِمَاتُهُ (57) ، كَرِيماً مِيلادُهُ
.
In this way ages passed by and times rolled on fathers passed away while sons took their places till Allah deputised Muhammmad (peace be upon him and his progeny) as His Prophet in fulfilment of His promise and in completion of His Prophethood.
.
Source: Nehjul Balagah, Vol no 1, pg no 30, Sermon no 1.
.
Online link: http://www.maaref-foundation.com/english/library/hadith/nahj-ul-balaghah/sermons/001.htm
Now I would like to cite one of the most famous Hadith that is a big proof of Khatm-e-Nabuwat….
.
.
It is known as Hadees-e-Manzilat which goes as:
.
.
أنت من بمنزلة هارون من موسى إلا أنه لا نبي بعدي
.
Prophet [s] said to Ali: ”You are to me as Harun was to Musa, except there is no Prophet after me”
.
There are plenty of sources for it both Shia and Sunni. However, this thread is specifically for Shias therefore, I would only cite Shia sources for it..
.
.
There is a long tradition from Imam Ali Raza (Alaihas Salaam), so I would like to cite only a part of it:
.
.
وامـا الرابعة : فاخراجه (صلى اللّه عليه وآله ) الناس من مسجده ما خلا العترة حتى تكلم الناس في ذلـك وتـكـلم العباس , فقال : يا رسول اللّه , تركت عليا واخرجتنا وآلـه ): مـا انـا تـركـته واخرجتكم , ولكن اللّه تركه واخرجكم وفي هذاتبيان قوله لعلي (عليه السلام ): انت مني بمنزلة هارون من موسى .
.
(The fourth point) Prohpet (Sallallu Alaihi Wa Alihi Was Sallam) excluded every one from Masjid apart from his Etrat. Due to which, people said some negative things about it. Abbas (uncle of Prohpet) said: O Prohpet of Allah! Why have u excluded and removed us from Masjid. However, you have not done the same with your Etrat (Ahle Bayt). The Prohpet answered that I haven’t excluded and removed you. It is Allah that has done so. (Then Prohpet said) said to Ali (Alahis Salaam): ”You are to me as Harun was to Musa, except there is no Prophet after me”
.
Source: Al Amali by Sheikh Sudooq (ar), Pg no 615-619, Hadees no 843.
.
Online link: http://al-shia.org/html/ara/books/lib-hadis/amali_sadooq/amalis27.htm#link89
Now Coming to the chain mentioned above:
.
.
حدثنا الشيخ الجليل أبو جعفر محمد بن علي بن الحسين بن موسى ابن بابويه القمي رحمه الله ، قال : حدثنا علي بن الحسين بن شاذويه المؤدب وجعفر بن محمد بن مسرور رضي الله عنهما ، قالا : حدثنا محمد بن عبد الله بن جعفر الحميري ، عن أبيه ، عن الريان بن الصلت ، قال : حضر الرضا عليه السلام
.
.
1.Sheikh Suduq Abu Jafar:
.
Sheikh Tusi (ar) said:
.
جليل القدر ، يكنى أبا جعفر ، كان جليلا ، حافظا للأحاديث ، بصيرا بالرجال ، ناقدا للاخبار ، لم ير في القميين مثله في حفظه وكثرة علمه
.
Sheikh Suduq was a person of great respect, with the kunyat of Abu Jafar, he was highly praised, Hafidh of many hadiths, he had good knowledge about the narrators. I ‘ve seen no one from Qum like him in terms of memory and bulk of knowledge.
.
Source: Al Fehrist, pg no 237, narrator no 710.
.
Note: I don’t want to give detail about Sheikh Suduq (ar) because everyone knows that he is a Shining star of Maktab-e-Ahle Bayt(as)
.
2.Ali ibne Hussain ibne Shazoia:
.
Allama Maqani (ar) said:
.
ذكر الجليل شخصاً مترضياً أو مترحماً عليه فإنه يكشف عن حسن ذلك الشخص بل جلالته
.
(Sheikh Sudooq) has mentioned him with utter respect, and said Razi Allah and Rahimallah that means that the person was good (reliable in narrating) rather a person with great respect.
.
Source: Miqbaas ul Hidayah, Vol no 2, pg no 23.
.
.
3. Muhammad ibne Abdullah ibne Jafar:
.
Sheikh Najjashi (ar) said about him:
.
قال النجاشي: محمد بن عبد الله بن جعفر بن الحسين بن جامع بن مالك الحميري أبو جعفر القمي ، كان ثقة
.
Najjashi (ar) said that Muhammad ibne Abdullah ibne Jafar ibne Hussain ibne Jama’e ibne Malik Al Humayri Abu Jafar Al Qummi was thiqa.
.
Source: Rijal by Najjashi, pg no 219, narrator 573. Now Coming to the chain mentioned above:
.
.
حدثنا الشيخ الجليل أبو جعفر محمد بن علي بن الحسين بن موسى ابن بابويه القمي رحمه الله ، قال : حدثنا علي بن الحسين بن شاذويه المؤدب وجعفر بن محمد بن مسرور رضي الله عنهما ، قالا : حدثنا محمد بن عبد الله بن جعفر الحميري ، عن أبيه ، عن الريان بن الصلت ، قال : حضر الرضا عليه السلام
.
.
1.Sheikh Suduq Abu Jafar:
.
Sheikh Tusi (ar) said:
.
جليل القدر ، يكنى أبا جعفر ، كان جليلا ، حافظا للأحاديث ، بصيرا بالرجال ، ناقدا للاخبار ، لم ير في القميين مثله في حفظه وكثرة علمه
.
Sheikh Suduq was a person of great respect, with the kunyat of Abu Jafar, he was highly praised, Hafidh of many hadiths, he had good knowledge about the narrators. I ‘ve seen no one from Qum like him in terms of memory and bulk of knowledge.
.
Source: Al Fehrist, pg no 237, narrator no 710.
.
Note: I don’t want to give detail about Sheikh Suduq (ar) because everyone knows that he is a Shining star of Maktab-e-Ahle Bayt(as)
.
2.Ali ibne Hussain ibne Shazoia:
.
Allama Maqani (ar) said:
.
ذكر الجليل شخصاً مترضياً أو مترحماً عليه فإنه يكشف عن حسن ذلك الشخص بل جلالته
.
(Sheikh Sudooq) has mentioned him with utter respect, and said Razi Allah and Rahimallah that means that the person was good (reliable in narrating) rather a person with great respect.
.
Source: Miqbaas ul Hidayah, Vol no 2, pg no 23.
.
.
3. Muhammad ibne Abdullah ibne Jafar:
.
Sheikh Najjashi (ar) said about him:
.
قال النجاشي: محمد بن عبد الله بن جعفر بن الحسين بن جامع بن مالك الحميري أبو جعفر القمي ، كان ثقة
.
Najjashi (ar) said that Muhammad ibne Abdullah ibne Jafar ibne Hussain ibne Jama’e ibne Malik Al Humayri Abu Jafar Al Qummi was thiqa.
.
Source: Rijal by Najjashi, pg no 219, narrator 573.
4:Abdullah ibne Jafar Al Humyri:
.
Sheikh Tusi (ar) said:
.
.
قال الشيخ ” عبد الله بن جعفر الحميري ، قمي ، ثقة
.
Abdullah ibne Jafar Al Humyri Al Qummi is thiqa.
.
Source: Rijal by Sheikh Tusi (ar), pg no 400, narrator no 5857.
.
.
5.Riyan ibne Sallat:
.
Allama ibne Daud (ar) said:
.
623 – الريان بن الصلت الاشعري القمي أبو علي ضا، دى (جخ ست) كان ثقة صدوقا خراسانيا.
.
Al Riyan ibne Sallat Al Ashari Al Qummi Abu Ali Raza is thiqa and truthful from Khurasaan.
.
Source: Rijal Ibne Daud, Pg no 95, Narrator no 623.
.
.
Comments: This chain is Sahih as per standard of Shias
.
.
Note: There are ample of Shia chains for this narration, and it is Mutawatir according to both Shias and Sunnis. However, I only cited one chain to support my claim. If anyone wants online references for the Rijal quotes then I would give them on request. Moreover, if anyone wants all chains to be posted then I can do it too. 4:Abdullah ibne Jafar Al Humyri:
.
Sheikh Tusi (ar) said:
.
.
قال الشيخ ” عبد الله بن جعفر الحميري ، قمي ، ثقة
.
Abdullah ibne Jafar Al Humyri Al Qummi is thiqa.
.
Source: Rijal by Sheikh Tusi (ar), pg no 400, narrator no 5857.
.
.
5.Riyan ibne Sallat:
.
Allama ibne Daud (ar) said:
.
623 – الريان بن الصلت الاشعري القمي أبو علي ضا، دى (جخ ست) كان ثقة صدوقا خراسانيا.
.
Al Riyan ibne Sallat Al Ashari Al Qummi Abu Ali Raza is thiqa and truthful from Khurasaan.
.
Source: Rijal Ibne Daud, Pg no 95, Narrator no 623.
.
.
Comments: This chain is Sahih as per standard of Shias
.
.
Note: There are ample of Shia chains for this narration, and it is Mutawatir according to both Shias and Sunnis. However, I only cited one chain to support my claim. If anyone wants online references for the Rijal quotes then I would give them on request. Moreover, if anyone wants all chains to be posted then I can do it too.
Imam Sajjad (Alahis Salaam) said:
.
صل على محمد خاتم النبيين ، وسيد المرسلين ، وأهل بيته الطيبين الطاهرين
.
O God,
bless Muhammad,
the Seal of the prophets and lord of the emissaries,
and the folk of his house,
the good, the pure.
.
Source: Sahifa-e-Kamila, Dua no 17.
.
Online link: http://www.duas.org/sajjadiya/s17.htm
Maula Ali (as) said:
.
.
بِأَبِي أَنْتَ وأُمِّي يَا رَسُولَ اللهِ، لَقَدِ انْقَطَعَ بِمَوْتِكَ مَا لَمْ يَنْقَطِعْ بِمَوْتِ غَيْرِكَ مِنَ النُّبُوَّةِ وَالْإِنْبَاءِ وأَخْبَارِ السَّماءِ، خَصَصْتَ حَتَّى صِرْتَ مُسَلِّياً عَمَّنْ سِوَاكَ،
.
May my father and my mother shed their lives for you. O’ Messenger of Allah! With your death the process of prophethood revelation and heavenly messages has stopped which had not stopped at the death of others (prophets).
.
Source[1]: Nehjul Balagah, Vol no 1, pg no 238, Sermon no 235.
.
Online link: http://www.maaref-foundation.com/english/library/hadith/nahj-ul-balaghah/sermons/235.htm#p236
.
Source[2]: Behar ul Anwaar by Allama Baqar Majlisi, Vol no 22, pg 542
.
Online link: http://aqaed.com/ahlulbait/books/behar22/a55.html
here is another tradition from Imam Hasan (as):
.
وروي عن الحسن بن علي بن أبي طالب ( عليهم السلام ) قال : ” جاء نفر إلى رسول الله فقالوا : يا محمد إنك الذي تزعم أنك رسول الله ، وأنك الذي يوحى إليك كما أوحى الله إلى موسى بن عمران ؟ فسكت النبي ساعة ثم قال : أنا سيد ولد آدم ولا فخر ، وأنا خاتم النبيين ، وإمام المتقين ، ورسول رب العالمين ”
.
It is narrated from Hasan ibne Ali ibne Abi Talib (as) that a group of people came to Rasool Allah (Sallallahu Alaihi Wa alihi Was Sallam) and they said: O Muhammad you claim that you are the Prohpet of Allah, and you received the revelationg like Allah used to sent to Musa ibne Imran (as). (After listening them) Prohpet (Sallallahu Alaihi Wa alihi Was Sallam) kept silent for a while and then said: “I am the greatest among the children of Adam (as), I am the seal of Prohpet, I am the Imam of God fearing people and I am the Prohpet from the Lord of universe.
.
Source: Tafseer-e-Behrani, Vol no 2, pg no 41.
5370 روى على بن الحكم، عن ابان الاحمرى، عن ابى بصير يحيى بن ابى القاسم الاسدى عن ابى جعفر عليه السلام قال: (لما حضرت النبى صلى الله عليه واله الوفاة نزل جبرئيل عليه السلام فقال: يا رسول الله هل لك في الرجوع إلى الدينا؟ فقال: لا قد بلغت رسالات ربى، فأعادها عليه، فقال: لا بل الرفيق الاعلى(2)، ثم قال النبى صلى الله عليه واله والمسلمون حوله مجتموعون: ايها الناس انه لانبى بعدى ولا سنة بعد سنتى، فمن ادعى بعد ذلك فدعواه وبدعته في النار فاقتلوه ومن اتبعه فانه في النار،
.
(Chain) Imam Baqar (as) said that when the time of death of Nabi (Sallallahu Alaihi Wa alihi Was Sallam) came close then Jibrael (as) descended and asked: “O Prophet of Allah (Sallallahu Alaihi Wa alihi Was Sallam) ! Do you have the desire go to this world again?” Prophet (Sallallahu Alaihi Wa alihi Was Sallam) replied: “No! I have conveyed the message of my Lord to them.” Jibrael (as) then asked the same thing on which Prohpet (Sallallahu Alaihi Wa alihi Was Sallam) replied: “No! I have the desire to meet my Lord.” After that Prohpet (Sallallahu Alaihi Wa alihi Was Sallam) said whilst many muslims were there: “O People! Verily there is no Prohpet after me, After my Sunnah there will be no Sunnah. Therefore, if anyone claims this (Prohpethood), and declares my Sunnat as innovation then he will go to hell. O People! Kill that person (that commits this crime), and anyone that followes him will also go to hell.”
.
.
Source: Man La Yahzar Ul Faqih, Vol no 4, pg no 163, tradition no 5370.
.
Online link: http://al-shia.org/html/ara/books/lib-hadis/faqih-4/a63.htm
Imam Sadiq (as) said
.
فكل نبي جاء بعد المسيح أخذ بشريعته ومنهاجه حتى جاء محمد ( صلى الله عليه وآله ) فجاء بالقرآن وبشريعته ومنهاجه ، فحلاله حلال إلى يوم القيامة وحرامه حرام إلى يوم القيامة
.
Any Nabi (as) that came after Jesus (as), they all took the laws (Shariat) and Manhaj from Essa (as). However, when Muhammad (Sallallahu Alaihi Wa alihi Was Sallam) came then Quran (the book), Shari’at and Manhaj was given to him. Therefore, any thing that is permissible in it is permissible till Qayamat, and anything that is not permissible is not allowed till Qayamat.
.
Source: Al Kafi, Vol no 2, pg no 17, Baab Shari’ah, tradition no 2.
.
Online link: http://al-shia.org/html/ara/books/lib-hadis/al-kafi-2/01.htm#02
.
Allama Majlisi (ar) declared it “Mu’ath’thaq” (authenticated) in Miratul Uqool, Vol no 7, pg no 98.
.
Allama Behbudi (ar) declared it “Sahih” in Sahih Al Kafi, Vol no 1, pg no 67.
.
Comments: se Imam Sadiq (as) didn’t mention any Nabi that would continue the Shari’at of Muhammad (Sallallahu Alaihi Wa alihi Was Sallam). Moreover, the phrase any thing that is permissible in it is permissible till Qayamat, and anything that is not permissible is not allowed till Qayamat also shows that there will be no Prohpet after Muhammad (Sallallahu Alaihi Wa alihi Was Sallam).
This is the short piece of research carried out by me to prove Khatme Nabuwat in the light of Aqwaal-e-Masoomeen(as) specifically because we all know the Ayats of Quran speaking about it. Moreover, I didn’t cite the work of scholars of Maktab-e-Ahle bayt (As) because this thing is unanimous among Shias, so there is no need to cite it.
If anyone wants the saying of scholars then I can do that for them, but saying of Masoomeen(as) itself leaves no room to disdain this critical belief…
I think I have covered all the aspects of this issue and there should not be any problem left now the above article proves that Rasool kareem was the last among the Rasools and as well as the Anbia and he was the seal of messenger if any one now claims that he is a messenger of Almighty Allah is a kazab and dajal according to this hadees of Rasool kareem
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّی يَنْبَعِثَ دَجَّالُونَ کَذَّابُونَ قَرِيبٌ مِنْ ثَلَاثِينَ کُلُّهُمْ يَزْعُمُ أَنَّهُ رَسُولُ اللَّهِ قَالَ أَبُو عِيسَی وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ وَابْنِ عُمَرَ وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
محمود بن غیلان، عبدالرزاق، معمر، ہمام بن منبہ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا قیامت اس وقت تک نہیں آئے گی جب تک تیس کے قریب جھوٹے دجال نبوت کے دعویدار بن کر ظاہر نہیں ہوں گے اس باب میں حضرت جابر بن سمرہ اور ابن عمر سے بھی احادیث منقول ہیں یہ حدیث حسن صحیح ہے
Sunan tirmizi kitab ul fitan hadees number 2304
May ALLAH Rabulizat show all of us the right path nd protect all of us from these dajals and kazabs